حدیث 3 حلال و حرام اور مشتبہ چیزیں

حدیث 3: حلال و حرام اور مشتبہ چیزیں

حدیث 3: حلال و حرام اور مشتبہ چیزیں

إِنَّ الْحَلالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ، لاَ يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ...

بے شک حلال واضح ہے، اور بے شک حرام بھی واضح ہے، اور ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتے، پس جو شخص شبہات سے بچ گیا اُس نے اپنے دین اور عزت کو محفوظ رکھا...

(صحیح البخاری، حدیث: 52)

حدیث کا پس منظر

یہ حدیث ہمیں اسلامی شریعت کی حدود اور ان میں احتیاط کا درس دیتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو متنبہ فرمایا کہ وہ مشتبہ چیزوں سے بچیں تاکہ وہ حلال و حرام کے درمیان گمراہی سے محفوظ رہیں۔

اہم نکات

  • حلال: وہ چیزیں جن کی اجازت قرآن و سنت سے واضح ہو۔
  • حرام: جن سے واضح ممانعت آئی ہو۔
  • مشتبہ چیزیں: جن کے بارے میں علم واضح نہ ہو — ان سے بچنا افضل ہے۔
  • دل کی صفائی: حرام سے بچنے سے دل بھی پاک رہتا ہے۔

فقہی و عملی پہلو

  • شبہات سے بچنا تقویٰ کی علامت ہے۔
  • مشکوک مال، کھانے، یا کاروبار سے پرہیز کرنا چاہیے۔
  • اگر کسی چیز کے بارے میں شک ہو تو اسے چھوڑ دینا بہتر ہے۔

سبق

اسلام صرف ظاہری عبادات کا دین نہیں بلکہ وہ احتیاط، پرہیزگاری، اور قلبی صفائی کا پیغام بھی دیتا ہے۔ یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ دین کا تحفظ احتیاط سے جڑا ہوا ہے۔

خلاصہ

یہ حدیث ایک جامع رہنمائی ہے جو ہمیں اسلامی زندگی گزارنے کے اصول سکھاتی ہے۔ جو شخص مشتبہ چیزوں سے بچا، اُس نے اپنا دین اور اپنی عزت محفوظ کر لی۔

رَہبَرِ حَیات | www.rehbarehayat.com | rehbarehayat2@gmail.com | WhatsApp: +92 347 7394942

Post a Comment

0 Comments