حدیث 2 اسلام کے پانچ ستون

حدیث 2: اسلام کے پانچ ستون

حدیث 2: اسلام کے پانچ ستون

بُنِیَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللّٰهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ، وَحَجِّ الْبَيْتِ۔

”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا، اور بیت اللہ کا حج کرنا۔“

(صحیح البخاری، حدیث: 8، صحیح مسلم)

حدیث کا پس منظر

یہ حدیث دینِ اسلام کے بنیادی اصولوں کی جامع تعریف کرتی ہے۔ جس طرح ایک عمارت ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے، ویسے ہی اسلام ان پانچ ارکان پر قائم ہے۔

اہم نکات

  • شہادت: توحید اور رسالت کی گواہی دینا ایمان کی بنیاد ہے۔
  • نماز: دین کا ستون، بندے اور رب کا تعلق۔
  • زکوٰۃ: مال کی پاکیزگی اور غریبوں کا حق۔
  • روزہ: صبر، تقویٰ اور نفس کی تربیت کا ذریعہ۔
  • حج: وحدتِ امت اور قربانی کی علامت۔

فقہی و عملی پہلو

  • ان پانچ ارکان پر عمل ہر بالغ مسلمان پر لازم ہے (حسبِ استطاعت)۔
  • یہ ارکان دین کو عملی شکل دیتے ہیں۔
  • اگر ان میں سے کوئی رکن چھوڑ دیا جائے تو ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔

سبق

یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دین صرف زبانی دعوے کا نام نہیں، بلکہ پانچ ارکان پر قائم عملی زندگی کا نام ہے۔ اگر ہم ان ارکان کو مضبوطی سے تھام لیں تو ایمان بھی مضبوط ہوگا۔

خلاصہ

اسلام کے پانچ ستون ہی اس کی بنیاد ہیں۔ ان پر قائم رہنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ یہ حدیث ایک یاد دہانی ہے کہ دین صرف عقیدہ نہیں بلکہ عمل بھی ہے۔

رَہبَرِ حَیات | www.rehbarehayat.com | rehbarehayat2@gmail.com | WhatsApp: +92 347 7394942

Post a Comment

0 Comments