حدیث 1: نیت کی اہمیت

حدیث 1: نیت کی اہمیت — اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے

حدیث 1: نیت کی اہمیت — \"اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے\"

إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَنكِحُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ۔

\"اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کو وہی ملتا ہے جس کی اُس نے نیت کی...\"

(صحیح البخاری، حدیث: 1، صحیح مسلم)

حدیث کا پس منظر

نبی اکرم ﷺ نے یہ حدیث اُس وقت ارشاد فرمائی جب بعض افراد نے ہجرت دنیاوی مفاد کے لیے کی۔ یہ حدیث نیت کی اہمیت اور عمل کی روح کو ظاہر کرتی ہے۔

اہم نکات

  • نیت: دل کا ارادہ ہے، جو عمل کو بامقصد بناتا ہے۔
  • قبولیت: عمل اللہ کے لیے ہو تبھی قابلِ قبول ہے۔
  • مثال: دو افراد نماز پڑھیں، نیت مختلف ہو تو اجر بھی مختلف ہوگا۔
  • عمل کی قیمت نیت پر ہے، نہ کہ ظاہری صورت پر۔

فقہی و عملی پہلو

  • نماز، روزہ، حج جیسے اعمال میں نیت فرض ہے۔
  • دنیاوی اعمال بھی نیت سے عبادت بن سکتے ہیں جیسے روزی کمانا۔
  • ریاکاری اور فخر نیت کو خراب کرتے ہیں۔

سبق

ہر عمل سے پہلے دل کی نیت کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ نیت خالص ہو تو چھوٹا عمل بھی عظیم بن جاتا ہے۔ نیت ہی انسان کی اخروی کامیابی یا ناکامی کا سبب ہے۔

خلاصہ

یہ حدیث اسلامی عقیدے کا مرکزی ستون ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ اعمال کی روح نیت ہے، اور نیت اللہ کے لیے ہو تو معمولی کام بھی عبادت بن جاتا ہے۔

رَہبَرِ حَیات | www.rehbarehayat.com | rehbarehayat2@gmail.com | WhatsApp: +92 347 7394942

Post a Comment

0 Comments